30 April, 2024


دارالاِفتاء


(۱) غسل خانہ کے اندر ننگے غسل کرنا کیسا ہے؟ (۲)اگر کوئی بغیر جوڑی ہوئی لنگی پہن کر نماز پڑھے تو نماز جائز ہو گی یا نہیں؟ (۳)حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر جا کر ڈائرکٹ نیک مراد مانگ سکتے ہیں؟ نیز اگر کوئی ڈائرکٹ مانگنے سے انکار کرے تو شرع متین کا منکرہے؟ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (۴)کسی بزرگ کے مزار پاک پر جاکر نماز نفل پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ بینوا وتوجروا

فتاویٰ #1308

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) غسل خانے يا گھر کے اندر تنہائی میں ننگے نہانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اگر بدن پر کوئی نجاست ظاہری لگی ہو تو ننگے نہانا تجربہ کی رو سے تقریبا ضروری ہے ورنہ اس کا اندیشہ قوی ہے کہ بدن پر لگی ہوئی نجاست سے طہارت نہ ہوگی ۔ فرض کیجیے ران پر نجاست لگی ہوئی ہے یا پیڑو پر لگی ہے تہبند باندھ کر جب نہائیں گے تو وہ نجاست پھیل کر تہبند میں لگ جائے گی جس سے تہبند نجس ہو جائے گا اور تہبند بغیر تین بار دھوئے ونچوڑے پاک نہ ہوگا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ نجاست ایک جگہ سے پھیل کر کہاں کہاں پہنچے گی۔ واللہ تعالی اعلم (۲)بلا شبہ نماز بلا کراہت درست ہوگی صحابۂ کرام بلا جوڑی ہوئی لنگی باندھا کرتے تھے اُس زمانے میں لنگی سل کر پہننے کا رواج نہ تھا۔ واللہ تعالی اعلم (۳)بلا شبہہ حضور اقدس سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے یہ عرض کر سکتے ہیں کہ سرکار ہماری فلاں مراد پوری فرما دیں۔ اللہ عز وجل نے اپنے فضل وکرم سے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اپنا نائب بنایا ہے، انھیں اختیار عطا فرمایا ہے کہ وہ جسے چاہیں عطا فرمائیں۔ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اشعۃ اللمعات شرح مشکاۃ میں فرماتے ہیں: کار ہمہ بدست ہمت وکرامت اوست صلی اللہ علیہ وسلم، ہر چہ خواہد ہر کرا خواہد باذن پروردگار خود می دہد ۔ تمام کام حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے قبضہ میں ہیں، جو چاہیں جس کو چاہیں اللہ تعالی کے اذن سے عطا فرمائیں۔ مسلم شریف میں ہے: ’’بینما أنا نائم أوتیت بمفاتیح خزائن الأرض‘‘۔مجھے زمین کے تمام خزانوں کی کل کنجیاں دی گئیں۔ دوسری روایت میں ’’بمفاتیح خزائن الدنیا‘‘ بھی آیا ہے۔ اس زمانے میں انبیا ے کرام واولیاے عظام سے استعانت کو حرام کہنے والے وہابی ہیں اور یہ لوگ ضرور گمراہ بددین ہیں ۔ واللہ تعالی اعلم (۴)کسی بزرگ کے مزار پر حاضر ہو کر مزار کے سرہانے،(یا) پائنتی کھڑے ہو کر دو رکعت نماز نفل پڑھنی یا اور زیادہ پڑھنی بلا شبہہ جائز ومستحسن ہے اس میں قبول ہونے کی زیادہ امید ہے ۔ ہاں!یہ جائز نہیں کہ قبر نمازی کے سامنے ہو اور یہ بھی منع ہے کہ قبر کی طرف پیٹھ کر کے نماز پڑھے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved