30 April, 2024


دارالاِفتاء


کیا آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے شافعی حضرات کے یہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

فتاویٰ #1296

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: حضرت (امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ اور) امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کا مذہب یہی ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیزیں کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا بلکہ اس پر اجماع امت ہے ۔ علامہ نووی شافعی رحمہ اللہ تعالی نے شرح مسلم میں لکھا: وقد اختلف العلماء في قوله صلى الله عليه وسلم : توضأوا مما مست النار . فذهب جماهير العلماء من السلف والخلف إلى أنه لا ينتقض الوضوء بأكل ما مسته النار . ... وهو مذهب مالك، وأبي حنيفة. والشافعي، وأحمد، وإسحاق بن راهويه، ويحيى بن يحيى، وأبي ثور، وأبي خيثمة رحمهم الله. وذهب طائفة إلى وجوب الوضوء الشرعي وضوء الصلاة بأكل ما مسته النار، وهو مروي عن عمر بن عبد العزيز، والحسن البصري، والزهري، وأبي قلابة، وأبي مجلز، ... ثم إن هذا الخلاف الذي حكياه كان في الصدر الأول ، ثم أجمع العلماء بعد ذلك على أنه لا يجب الوضوء بأكل ما مسته النار۔ حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے: جس چیز کو آگ نے چھوا ہے اس سے وضو کرو۔ اس بارے میں علما کے مابین اختلاف ہے۔ سلف وخلف کے جمہور علما کا مذہب یہ ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور یہی حضرت امام مالک، حضرت امام ابو حنیفہ، حضرت امام شافعی ، حضرت امام احمد، اسحاق بن راہویہ، يحيٰ بن يحيٰ، ابو ثور اور ابو خيثمہ رحمہم اللہ کا مذہب ہے، اور ایک گروہ کا مذہب یہ ہے کہ اس سے وضو شرعی واجب ہوجاتا ہے اور یہی حضرت عمر بن عبد العزیز اور حسن بصری اور زہری اور ابو قلابہ اور ابو مجلز کا مذہب ہے۔ یہ اختلاف صدر اول میں تھا پھر علما نے اس پر اجماع کر لیا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔ علامہ ابن حجر عسقلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی شرح بخاری میں حضرت امام نووی کا قول نقل کر کے برقرار رکھا ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved