30 April, 2024


دارالاِفتاء


وضو کے پانی کے ساتھ گناہ صغائر جھڑتے ہیں یا گناہ کبائر؟ مہربانی فرما کر جواب عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1281

بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ وضو کرنے سے اعضاے وضو سے گناہ صغیرہ جھڑتے ہیں ۔ حدیث میں ہے کہ مسلمان بندہ جب وضو کرتا ہے تو کلی کرنے سے منہ کے گناہ گرجاتے ہیں ۔ اور جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کیا تو ناک کے گناہ نکل گئے اور جب منہ دھویا تو اس کے چہرے کے گناہ نکلے یہاں تک کہ پلکوں کے نکلے اور جب ہاتھ دھوئے تو ہاتھوں کے گناہ نکلے یہاں تک کہ ہاتھوں کے ناخن سے نکلے اور جب سر کا مسح کیا تو سر کے گناہ نکلے یہاں تک کہ کانوں سے نکلے اور جب پاؤں دھوئے تو پاؤں کی خطائیں نکلیں یہاں تک کہ ناخنوں سے پھر اس کا مسجد کو جانا اور نماز پڑھنا مزید برآں۔(حاشیہ: موطا امام مالک میں ہے: عن عبد اللہ الصنابحی: أن رسول اللہ ﷺ قال: إذا توضأ العبد المؤمن فمضمض خرجت الخطایا من فیہ، فإذا استنثر خرجت الخطایا من أنفہ، فإذا غسل وجہہ خرجت الخطایا من وجہہ حتی تخرج من تحت أشفارعینیہ، فإذا غسل یدیہ خرجت الخطایا من یدیہ حتی تخرج من تحت أظفار یدیہ، فإذا مسح رأسہ خرجت الخطایا من رأسہ حتی تخرج من أذنیہ، فإذا غسل رجلیہ خرجت الخطایا من رجلیہ حتی تخرج من تحت أظفار رجلیہ، ثم کان مشیہ إلی المسجد وصلاتہ نافلۃ لہ۔ [ج:۱،ص:۳۳، رقم الحدیث: ۷۴] المشاہدی) دوسری حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : إن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال: ألا أدلکم علی ما یمحو اللہ بہ الخطایا ویرفع بہ الدرجات؟ قالوا: بلی یا رسول اللہ! قال: إسباغ الوضو علی المکارہ۔ ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تمھیں اس چیز کی خبر نہ دے دوں جس کے سبب اللہ تعالی خطائیں مٹاتا ہے اور درجات بلند فرما تاہے۔ صحابہ نے عرض کیا ہاں، یا رسول اللہ ! حضور نے ارشاد فرمایا: جس وقت وضو ناگوار ہو اس وقت وضو کامل کرنا ۔واللہ اعلم ۔ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved