1 November, 2024


دارالاِفتاء


ماہ جمادی الاولیٰ ماہِ رواں میں حضرت مرشدنا نور الہدیٰ صاحب ﷫ گیاوی اس دارِ فانی کو چھوڑ کر عالمِ جاودانی میں تشریف لے گئے ۔ آپ نے اپنے وصال کے تین گھنٹہ قبل اپنے صاحب زادگان کو بیعت فرمایا اور مولانا شاہ سراج الہدیٰ صاحب کو اپنا سجادہ اور مولوی حافظ شمس الہدیٰ صاحب کو معین سجادہ اور مولانا فیض الہدیٰ صاحب کو اپنا خلیفہ بنایا اور ان کی وصیت کے مطابق ہم اہل سنت مریدین ان کو مانتے ہیں ، مگر محدود چند اشخاص جن میں دو تین مرید نکالے ہوئے اور بقیہ غیر مرید ہیں وہ اپنی شومیِ قسمت اور جہالت سے ان صاحب زادگان کو نا اہل اور جاہل بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سجادگی اور خلافت کی اہلیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا آپ حضرات صاحب زادگان سے واقف ہیں ، کیا واقعی وہ شرائط جو پیر کے لیے ہونا چاہیے وہ ان میں نہیں پائی جاتے؟

فتاویٰ #1225

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : پیر کے لیے شریعت مطہرہ نے چار شرطوں کا جامع ہونا قرار دیا ہے۔ اول یہ کہ وہ سنی صحیح العقیدہ ہو، دوسرے عالمِ دین ہو، تیسرے با عمل ہو، فاسق و فاجر نہ ہو۔ چوتھے اس کا سلسلۂ بیعت نبیِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم تک پہنچا ہو۔ جس میں یہ چاروں شرطیں پائی جاتی ہیں اس کی بیعت جائز و درست ہے۔ آپ حضرات خود دیکھ لیں کہ صاحب زادگان میں یہ شرطیں موجود ہیں یا نہیں ۔ اگر یہ چاروں شرطیں ان میں پائی جاتی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ان کی بیعت نہ کی جائے۔ میری نظر میں تو صاحب زادگان میں ان چاروں شرطوں کا ہونا آفتاب سے زیادہ روشن ہے ، کیوں کہ وہ سنی صحیح العقیدہ ہونے کے ساتھ تقویٰ طہارت سے آراستہ ہیں ، صاحب سلسلہ ہیں ، ذی علم اور مستند عالم ہیں ۔ لہٰذا صاحب زادگان قابل بیعت و خلافت اور لائق سجادگی ہیں ۔ ان کے سلسلۂ بیعت میں داخل ہونا اور ان کا مرید ہونا جائز و درست و احسن ہے۔ صاحب زادگان کو نا اہل اور جاہل بتانا دن میں آفتاب کا انکار کرنا ہے، جس کا سبب محض شرارت و خباثت معلوم ہوتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved