1 November, 2024


دارالاِفتاء


ایک حافظ مدرسہ میں لڑکوں کو وہابیہ عقائد کی تعلیم دیتا ہے اور وہابیہ کتب منگاکر فروخت کرتا ہے جس کی وجہ سے عقائد خراب ہونے کا قوی اندیشہ ہے ۔ ایسی صورت میں ایسے شخص کو مدرسہ سے علاحدہ کر دینا چاہئے یا نہیں ۔ان سوالات کا جواب مدلل و مفصل مرحمت فرمائیے۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1220

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : جو حافظ طلبہ کو وہابی عقائد کی تعلیم دیتا ہے اور وہابیوں کی کتابوں کی اشاعت کرتا ہے وہ خود وہابی ہے ۔ اس کو مدرس رکھنا ہرگز جائز نہیں اس کو مدرسہ سے علاحدہ کردینا ضروری ہے ۔ اگر یہ حافظ وہابی عقائدکی تعلیم نہ دیتا اور وہابیوں کی کتابوں کی اشاعت نہ کرتا تب بھی چونکہ یہ بد عقیدہ ہے اس لیے اس کا مدرس رکھنا جائز نہیں تھا اس لیے کہ علم دین دیندار خوش عقیدہ مسلمان سے پڑھنا چاہئے، بد عقیدہ شخص سے علم دین پڑھنا ہی جائز نہیں ۔ مشکوٰۃ شریف میں امام ابن سیرین سے مروی ہے : ان ھذا العلم دین فانظروا عَمَّنْ تاخذون دینکم. یہ علم دین ہے پڑھنے سے پہلے یہ دیکھ لوکہ تم اپنا دین کس سے لیتے ہو۔ بد عقیدہ لوگوں سے پڑھ پڑھ کر ہزاروں گم راہ ہوگئے۔ بد عقیدہ کی صحبت سم قاتل اور زہر ہلاہل ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved