1 November, 2024


دارالاِفتاء


چالیسواں کا غلہ جو کسان مدرسہ میں دیتے ہیں، اس کی قیمت سے تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں حالاں کہ زکاۃ کا روپیہ مدرسہ میں خرچ کیا جاتا ہے۔ اگر ناجائز ہو تو جائز ہونے کی جو شکل ہو تحریر کی جائے، بینوا توجروا

فتاویٰ #1004

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــ: زمین کی پیداوار میں دسواں اور بیسواں حصہ عُشر ہے مگر بہت سے مقامات پر کاشت کار صرف چالیسواں ہی ادا کرتے ہیں۔ یہ ادا کرنے والوں کی غلطی ہے، لیکن وہ غلہ عشر ہی کے حکم میں ہے، جیسے کوئی شخص زکاۃ پوری ادانہ کرے، نصف ہی زکاۃ دے تو یہ نصف زکاۃ بھی زکاۃ ہی کے مصرف میں صرف کی جائے گی۔ اسی طرح یہ چالیسواں عشر کے ہی مصرف میں صرف ہوگا اور عشر کے مصارف مصارفِ زکاۃ ہیں، یعنی فقرا و مساکین وغیرہ ۔ نیز زکاۃ کی طرح عشر میں بھی تملیک شرط ہے ۔ یعنی فقرا و مساکین کو عشر و زکاۃ کے مال کا مالک بنا دیا جائے۔ لہٰذا مالِ زکاۃ یا عشر سے نہ مدرسین کی تنخواہ دے سکتے ہیں نہ اس مال سے(مکتب کی تعمیر ہو سکتی ہے۔ مرتب) واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved