کسی بھی جمہوری ملک میں مختلف سیاسی پارٹیاں ہوتی ہیں، ہر پارٹی اپنے حلقہ انتخاب میں ووٹروں کو لبھانے کے لیے خوابوں کی بارات سجاتی ہے، عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے لمبی لمبی فہرستیں شو کی جاتی ہیں ان میں کئی انہونیاں بھی ہوتی ہیں ، اور الیکشن سے قبل اشتہارات اور بیانات کے چوکے چھکے لگا کر زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی سر توڑ کوششیں کی جاتی ہیں۔ حق اور ناحق میں خطِ امتیاز کسی بھی انسان کی اخلاقی اور سماجی ذمہ داری ہوتی ہے ۔اسی نقطۂ نظر سے ہم چند باتیں عرض کرتے ہیں
read moreقرآن اللہ کا کلام ہے، قرآن کے کلام الٰہی ہونے پر بے شمار دلائل قائم ہیں، ان میں ایک اہم اور واضح دلیل یہ ہے کہ قرآن میں کوئی تعارض اور اختلاف نہیں ہے، قرآن کریم نے اسی عدم تضاد کو کلام الٰہی ہونے کی دلیل قرار دیا، اورفرمایا: اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا ﴿ سورۂ نساء: ۸۲﴾ کیا یہ قرآن میں تدبر نہیں کرتے، اور اگر قرآن غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو ضرور اس میں بڑا اختلاف پاتے۔
read moreروزہ اور زکات کے مسائل سوال : ایک شخص نے روزے کی منت مانی تھی، مگر اس کو یاد نہیں رہا کہ پندرہ دن کی مانی تھی یا ایک ماہ کی تو ، اس صورت میں وہ کیا کرے؟ جواب: اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ وہ پورے ایک ماہ کے روزے رکھے تاکہ پورے طور پر اطمینان حاصل ہو جائے کہ اس نے جو منت مانی تھی وہ ضرور ادا ہو گئی اور اس کی ادائگی میں کوئی شبہ نہ رہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : دَعْ مَا يُرِيْبُكَ إِلَى مَا لَا يُرِ بَيْك .(صحیح البخاری، ج:۱، ص:۲۷۵، کتاب البیوع، مجلس برکات)
read moreمشرق وسطیٰ کے حالات اور فلسطینی عوام پر اسرائیلی بربریت کی سفاکانہ کاروائیوں اور حملوں سے دل چھلنی ہو کر رہ گیا، ہزاروں مسلمانوں کا قتل، بچوں اور عورتوں پر ظلم و ستم، مساجد و مدارس کا انہدام، قرآن کریم کی بےادبی و گستاخی، بیت المقدس کے تقدس کی پامالی اور ان جیسی بےشمار ذلیل حرکتوں نے روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ہمیشہ سے ہی یہود و نصاریٰ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال بنتے آئے ہیں، آخر یہ خوں ریزی، قتل و غارت گری، ظلم و بربریت کا مقصد کیا ہے ؟ کیا یہ لوگ اپنے مذہب کے لیے یہ سب کرتے ہیں یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ ہے ؟ ایک مؤرخ نے اس کی وجہ بھی بیان کی ہے۔ ابو لبابہ شاہ منصور لکھتے ہیں کہ:
read moreمسلمان ملک کے ہر صوبے میں طرح طرح مسائل سے دوچار ہیں ، کہیں ان کے تحفظ کا مسئلہ ہے ، کہیں ان کے معاش اور روزگار کا مسئلہ ہے ، کہیں ان کے ساتھ مذہبی تعصب کا مسئلہ ہے، کہیں انھیں اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑڑہی ہے توکہیں سیاسی وجود کو ثابت کر نے کے لیے جد وجہد کر نی پڑرہی ہے اور کہیں یہ سارے مسائل ایک ساتھ مسلمانوں کا دائرۂ حیات تنگ کررہے ہیں ۔ بنگال ملک کا ایک اہم صوبہ ہے ،جو تہذیب وثقافت ، امن وآشتی،اخوت ومحبت ،سماجی ومعاشرتی ہم آہنگی اور علم وادب کے حوالے سے جانا جاتا ہے ،یہاں کے مسلمان قومی سیاست میں ہمیشہ موضوع بحث رہتے ہیں ،مغر بی بنگال میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۲۷فیصداور غیر سرکاری ذرائع کے مطابق ۳۰ فیصدآبادی مسلمانوں کی ہے۔ مالدہ ،مرشد آباد اور اتر دیناج پور خاص طور سے مسلم اکثریتی اضلا ع شمار ہو تے ہیں۔ بنگال کے مسلمان آزادی کے بعد سے ہی مسائل کے شکارر ہے ہیں ، ۷۵سالوں میں کئی سیاسی پارٹیوں نے بنگال پر حکمرانی کی ، حکومتیں بدلیں لیکن مسلم مسائل جوں کے توں رہے ، ان ۷۵ سالوں میں یہاں کے مسلمان نہ تو تعلیم کے میدان میں خاطر خواہ آگے بڑھ سکے اور نہ ہی معاشی اعتبار سے مستحکم ہو سکے ،وہ کل بھی سیاسی پارٹیوں کے لیے ووٹ بینک تھے اور آج بھی ان کی حیثیت اس سے زیادہ کچھ نھیں ہے۔
read moreسر زمینِ بہار کا خطۂ چمپارن علمی، ثقافتی اور مذہبی ہر لحاظ سے تاریخی ہے۔ خطۂ چمپارن کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ ہر دَور میں وہ بزرگوں اور اہالیانِ تصوّف کے فیض سے مالا مال رہا ہے۔ یہ خطّہ درگاہ شاہ ارزاں عظیم آباد، پٹنہ کے زیر جاگیر رہا۔ اس خاک سے بڑے بڑے علما، نقبا اور نامور شخصیات پیدا ہوئیں، لیکن یہ تلخ حقیقت بھی ہے کہ اس خطّے کے بہت سے علما و شعرا اور بزرگانِ دین آج بھی پردۂ خفا میں ہیں۔ ان شخصیات میں شاگرد ملک العلما حضرت مولانا سید ابو نعیم محمد عبد الحکیم نقشبندی علیہ الرحمۃ بھی شامل ہیں جن کا تخلص ’ارمان ‘ ہے۔ مولاناسید عبد الحکیم نقشبندی کی شخصیت شریعت و طریقت کا مجمع البحرین تھی۔ حضرت ارمان کی شخصیت دو وجوہات کے سبب راقم الحروف کے لیے قابل توجہی ہے۔ اولاً آپ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کے نامور خلیفہ و شاگرد حضرت ملک العلما کے شاگرد و رشید تھے۔ ثانیاً راقم الحروف کا وطنی تعلق حضرت کے دیارِ وطن سے ہے۔
read moreشہید بغداد ، عالم ربانی حضرت علامہ شیخ اسیدالحق محمد عاصم قادری محدث بدایونی (۱۳۹۸ھ-۱۴۳۵ھ)قدس سرہ اس عظیم علمی و روحانی خانوادے کے چشم وچراغ تھے ، جس کی شناخت ہردور میں علم ،روحانیت ،سخاوت ،جاہ وحشمت اور فضل وکمال رہی ہے۔ اور اس کا وافر حصہ قدرت نے آپ کے لیے ودیعت کیا تھا۔آپ نے علمی وروحانی فضا میں شعور کی آنکھیں کھولی ۔قال اللہ وقال الرسول کے علمی ماحول میں آپ کی پرورش وپرداخت ہوئی۔ والد گرامی اور ہندوبیرون ہندکے اپنے عہد کے نامور اساتذہ سے تحصیل علم کیا ۔عمر عزیز کے تیس سال آپ نے تحصیل علم میں گزارے۔ ۲۲؍سال کی عمر میں مروجہ درسیات سے فراغت کے بعد مزید آٹھ سال آپ نے تفسیر، حدیث ،فقہ اور عربی ادبیات کی خصوصی تعلیم میں صرف کیے جس کے نتیجے میں مذکورہ علوم و فنون میں آپ نے کمال اور تبحر حاصل کرلیا ۔ خاندانی وجاہت ،ذہانت وفطانت ،فضل وکمال، علم وروحانیت میں اپنی مثال آپ تھے ۔ معقولات ومنقولات کے بحر زخار تھے ۔اپنی عملی زندگی کے تقریبا دس سال کے مختصر عرصے میں اسلامی علوم ومعارف ،تاریخ وتذکرہ ،شعر وسخن، لسانیات ، ادبیات اور تنقیدات کےمیدان میں آپ نے اس کثرت سے جہان علم ودانش کو اپنی علمی تحقیقات،اور ادبی وتنقیدی رشحات سے فیض یاب کیا کہ ایک بڑے حلقے کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ۔ جب آپ نے عملی زندگی میں قدم رکھا اس وقت جماعتی سطح پر لکھنے پڑھنے کی جو عمومی فضا تھی اس کا دائرہ فضائل ومناقب اور سیرت وسوانح تک محدود تھا ۔معدودے چند لوگ تھے جو تحقیقی موضوعات کو اپنے مطالعہ وتحقیق کا حصہ بناتے ۔آپ کے میدان ِتحریر و تصنیف میں قدم رکھتے ہی علمی موضوعات اور تحقیقی نگارشات کا ایک دبستان کھل گیا ۔لکھنے پڑھنے کے تعلق سے آپ کا نقطہ نظر یہ تھا کہ جب تک موضوع میں ندرت نہ ہو یا قارئین کے لیے کسی انکشافی پہلو یا معلومات میں اضافے پر مبنی نہ ہو آپ قلم نہیں اٹھاتے ۔یہی وجہ ہے کہ معاصرین میں سب سے زیادہ آپ کی نگارشات کو پڑھنے کا رجحان عام ہوا ۔
read moreامام اہل سنت مجدد دین و ملت کے افکار و نظریات کی ترویج و اشاعت میں آپ کے خلفا و مریدین اور تلامذہ و محبین کا ایک اہم کردار رہا۔ چاہے تبلیغ ہو یا تحریر تقریر ہو یا تدریس الغرض، ہر شعبے میں ناقابل فراموش خدمات انجام دیں اور فکر رضا کو گھر گھر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے بھی پاک و ہند سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے اپنے قابل فخر تلامذہ اورمریدین کو اپنی خلافت و اجازت سے نوازا۔
read moreنام و نسب:حضرت ریحانہ نام، باپ کا نام شمعون یا زید تھا (ریحانہ بنتِ شمعون ہی آپ کا صحیح سلسلۂ نسب ہے،باختلافِ روایت سلسلۂ نسب یہ ہے: ریحانہ بنتِ شمعون بن زید، بعض روایتوں میں ریحانہ بنت زید بن عمر بن جنافہ بن شمعون بن زید ہے، قبیلہ بنو قریظہ سے تھیں۔ نکاح:پہلے بنوقریظہ کے ایک شخص حکم سے نکاح ہوا تھا، غزوۂ بنوقریظہ کے دوسرے دن یہودیوں کے ساتھ حکم بھی قتل کر دیا گیا، اس روز جو عورتیں اور بچے اسیر ہو کر آتے تھے ان ہی میں حضرت ریحانہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بڑی احتیاط کے ساتھ ام المنذر بنتِ قیس کے گھر میں ٹھہرایا۔
read moreمرکزِ اہلِ سنت دار العلوم قادریہ غریب نواز لیڈی اسمتھ کے جلسہ دستار بندی منعقدہ 19تا 21 جنوری 2024 عیسوی میں عزیز ملت حضرت علامہ الشاہ عبد الحفیظ حفظہ اللہ الحفیظ العزیز، سربراہ اعلیٰ ازہر ہند الجامعة الأشرفيه مبارکپور کی شرکت نے جملہ وابستگان محراب ومنبر کو تازہ دم کردیا۔ آپ ایک لمبے وقفے کے بعد تشریف لائے مگر اس بار آپ کے شہزادہ والا تبار نعیم ملت حضرت مولانا نعیم الدین عزیزی مصباحی صاحب آپ کے ساتھ تشریف لائے۔
read moreقبل از وقت (اڈوانس) زکات نکالنے کا حکم:کسی شخص کی زکات کی ادائیگی کا وقت رمضان میں تھا یا رمضان کے بعد تو اس نے قبل از وقت رمضان میں رمضان کی فضیلت پانے کے لیے زکات ادا کردی تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ مال پر سال پورا ہونے سے پہلے اگر زکات نکال دیا جائے تو زکات ادا ہو جائے گی۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: ویجوز تعجیل الزکات بعد ملک النصاب، ولا یجوز قبلہ، کذا في الخلاصۃ۔
read moreکیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ آپ کے آس پاس موجود کچھ لوگ اکثر بیمار رہتے ہیں جبکہ بعض افراد موسم کی سختی کو بآسانی برداشت کرلیتے ہیں اور ہمیشہ صحت مند اور تندرست نظر آتے ہیں۔
read moreرئیس المحدثین ، ماہرِ عروض و لسانیات حضرت علامہ ظہیر احسن شوقؔ نیموی علیہ الرحمہ ( متوفیٰ : ۱۹۰۴ ء ) کی ہشت پہلو شخصیت کے مختلف رنگ و روپ ہیں ۔ وہ عالم ، محدث ، فقیہ ، مناظر ، حکیم و طبیب ، ماہرِ لسانیات ، ناقد و محقق ، ادیب و شاعر اور ایک کامیاب مدرس تھے ۔ اسلامی علوم کے علاوہ ادبی فنون میں بھی غایت درجہ کمال حاصل تھا ۔ ”مولویت “ نے ان کی ” ادبیت “ پر آج دبیز پردہ ڈال دیا ہے ، ورنہ شوقؔ نیموی صوبۂ بہار کے اس نامور سپوت کا نام ہے ، جس کی شاعرانہ عظمت اور ادبی جاہ و جلال کا ڈنکا عظیم آباد اور لکھنؤ سمیت پورے ہندوستان میں بجتا تھا ۔ آج سے ۹۰ سال قبل ماہنامہ ”ندیم “ ، گیا کے مدیرِ اعلیٰ نے لکھا تھا کہ صوبۂ بِہار میں حضرت علامہ آزادؔ ، حضرت شادؔ مرحوم ، حضرت شوقؔ نیموی مرحوم وغیرہ ۔. شعرا اور ادبا کی ایک ایسی جماعت تھی جس نے پورے ہندوستان پر اپنا سکّہ بٹھا رکھا تھا
read moreیہ وقیع مجموعہ مضامین 370 صفحات کا گراں قدر مرقع ہے۔ اس میں جند ابواب ہیں، تاثرات ، اوراق حیات ، افکار و خیالات ، ادبیات ، پیغامات ۔ میر امتیاز آفریں ترتیب کار ہیں۔ اس کی اشاعت ” رضائے مصطفےٰ فاؤنڈیشن“ کا نیر ،چاڈرہ، بڈگام ، کشمیر نے کی ہے۔ کا غذ عمدہ اور طباعت اعلیٰ ہے ۔ سچی بات یہ ہے کہ حضرت پیر سید علی ہمدانی قدس سره ہمدان ، ایران میں 714 ھ میں پیدا ہوئے۔ علما اور محدثین سے علوم و فنون حاصل کیے اور شیوخ اور اولیاے کرام سے معارف اور فضل و کمال کی دولت حاصل فرمائی۔ آپ تین بار کشمیر ہند تشریف لائے ، آپ نے اپنے احباب کے ساتھ جگہ جگہ علم و حکمت کے دبستان کھولے۔ آپ نے صنعت و حرفت اور کسب کلاہ دوزی وغیرہ میدانوں میں بھی اہل کشمیر کو یکتا بنایا ۔ باشندگان کشمیر پر آپ کے حد درجہ احسانات ہیں۔ جنھیں بیان کرنا انتہائی مشکل ہے۔ 4 جولائی 1387 ء/ 25 جمادی الاولیٰ کو لاب تاجکستان ایران میں تدفین ہوئی ۔ آپ کا روحانی اور عرفانی میکدہ آج مرجع خلائق ہے۔ بڑی تعداد میں عشاق آپ کے وسیلے سے مرادیں حاصل کرتے ہیں
read moreممتاز الاوليا حضرت مياں شاہ اکرم فاروقی ابوالعلائی رحمۃ اللہ تعالی علیہ موضع نیڑھی ضلع چندولی یوپی کی بارگاہ فیوض وبرکات سے لبریز ہے اور عوام و خواص کے لیے باذن اللہ شفایابی کا مسکن ہے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مختصر تعارف یہ ہے کہ آپ حضرت مخدوم من اللہ عرف اڈھن شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ جون پوری متوفی 1562 عیسوی کے فرزند ارجمند شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے ہیں۔ شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ کے دو بیٹے تھے ایک شیخ ہدایت اللہ اور دوسرے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ حضرت شیخ ہدایت اللہ کے بیٹے حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کی نکاح میں حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی بیٹی تھی اس نسبت سے حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کےداماد اور بھتیجے ہوۓ اور میاں شاgہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فرزند حضرت منور شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے انتقال کے بعد حضرت مخدوم خضر شاہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کے حقیقی جانشین اور سجادہ نشین ہوۓ اور میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کے طرح ہی صاحب کرامت اولیاء کرام میں سے تھے حضرت کا نسبی سلسلہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے ملتا ہے اور طریقت کے اعتبار سے ایک روایت میں سلسلہ ابوالعلائیہ سے منسلک ہیں جیساکہ کتاب عالم با عمل سوانح مولوی شاہ قاسم فاروقی بحر آبادی ( قاسم میاں) میں لکھا ہوا ہے اور دوسری ضعیف روایت یہ ہے کہ حضرت سلسلہ نقشبندیہ سے منسلک تھے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ طریقت حضرت مخدوم محمد خضر رحمۃ اللہ علیہ سے چلا ہے جو غالباً ایک دو نسل کے بعد منقطع ہوگیا ہے کیونکہ حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان سے پیری مریدی کرنے والی جو آخری شخصیت گزری ہے وہ حافظ شاہ مظاہرالحق رحمۃ اللہ علیہ بحر آبادی کی ہے جن کے شجرہ مبارک میں نہ میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کانام موجود ہے اور نہ ہی حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کانام موجود ہے اس سے معلوم ہوا کہ حضرت کا طریقت کا سلسلہ حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کے بعد ہی یا ان کے ایک دو نسل کے بعد منقطع ہوگیا ہے یا اگر کسی خانقاہ میں ہے تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
read moreمصری سرکاری قاہرہ نیوز ٹی وی نے ۴ مارچ کو اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کے دوران قابل ذکر پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ ٹی وی چینل نے بات چیت کے دوبارہ شروع ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ۴ مئی مصر ، حماس، قطر اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ مصری، قطری اور امریکی ثالث ہفتوں سے کوشش کر رہے ہیں کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 17 اکتوبر سے جاری جنگ کو روکنے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پائے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جنگ بندی میں غزہ میں قید یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حصول کے لیے حتمی رکاوٹوں پر قابو پانے کی کوششوں میں تیزی کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات دونوں فریقوں کے لیے ایک قابل قبول فارمولے کی تلاش میں حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ رمضان المبارک سے قبل جنگ بندی کا اعلان متوقع ہے۔ قاہرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ، قطر اور حماس کےنمائندے جنگ بندی پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے قاہرہ پہنچے۔ اگر چہ اسرائیل کی جانب سے اس کی نمائندگی کرنے والے وفد کی حاضری کے حوالے سے کوئی با ضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا کہ حماس کی جانب سے زندہ یرغمالیوں کے ناموں کی مکمل فہرست فراہم کرنے کی درخواست کو مسترد کیے جانے کے بعد تل ابیب نے مذا کرات کا بائیکاٹ کیا۔
read moreگلبر گه ۴ فروری ۔صحافت آج اور کل کے عنوان سے ایک خصوصی نشست کا انعقاد مورخہ 4 فروری 2024ء بروز اتوار صبح 11 بجے انجمن ترقی اردو کے ایوان خواجہ بندہ نواز اردو ہال گل برگہ کرناٹک میں ہوا اس نشست سے علما، دانشوروں اور صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
read moreچھتر پور گڑھوا، جھارکھنڈ میں انٹر نیشنل صوفی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں بحیثیت مہمان خصوصی فضلیۃ الشیخ السید علی حمود الحربی الحسینی پروفیسر امام اعظم ابوحنیفہ یونیورسٹی بغداد شریف و مفتی دار القضا بغداد شریف نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت مولانا سنجر القادری اور نظامت کے فرائض مولاناحسن فیضی پلاموی نے انجام دیے۔ جب کہ سرپرستی خطیب الہند حضرت علامہ مولانا عمر نورانی مصباحی گیاوی نے فرمائی۔
read more