12 December, 2024


Book: The Monthly Ashrafia March 2023 Download:Click Here Views: 226808 Downloads: 4887

(22)-نعتیں

دونوں کے بیچ میں یہاں شعور کا مفہوم بے شعوری ہے

 

ہے فرق ایسا کون سا دونوں کے بیچ میں

پردہ ہے صرف میم کا دونوں کے بیچ میں

 آپس میں دونوں نور ملے اس کمال سے

 باقی رہا نہ فاصلہ دونوں کے بیچ میں

حق نے کہا ہے اور قریب آیئے جیب

 اک ایسا ربط خاص تھا دونوں بیچ میں

 اے عقل نا تمام مری بات مان لے

 بھولے سے تو کبھی نہ جادونوں بیچ میں

 

 ذوق نظر ہو، زعمِ خرد ہو کہ ناز علم

جو بھی گیا وہ کھو گیا دونوں کے بیچ ہیں

جس کی سمجھ میں آیا زباں بند ہوگئی

ہے ایسا کچھ معاملہ دونوں کے بیچ میں

ذاکرؔ مری نظر کو بھی رستہ نہ مل سکا

دیکھا جو جھانک کر ذرا دونوں کے بیچ میں

بغیر عشق نبی ، زندگی ادھوری ہے

 نماز میں بھی درود آپ پر ضروری ہے

حضور کی بشریت بھی کتنی نوری ہے

 خرد حجاب ہے دیوانگی حضوری ہے

 ظہور مثل بشر وہ حجاب نوری ہے

 قریب ہو کے بھی دل کو گمانِ دوری ہے

 لطافتِ بدن ایسی کہ کھنچ گیا پٹکہ

 کمال ایسا کہ شان بشر بھی پوری ہے

مقام صاحب اسریٰ کا کیا تعین ہو

 عروجِ عرش بھی ایک لمحۂ عبوری ہے

ہے اتصالِ مکمل کا نام گمشدگی

نبی کی یاد کا مطلب نبی سے دوری ہے

 نہیں ہے حد کوئی راہ نبی شناسی کی

یہاں شعور کا مفہوم بے شعوری ہے

خدا ہر اک سے مخاطب براہ راست نہیں

 تو سط آپ کا دونوں طرف ضروری ہے

 کسی کو علم نہیں شہر علم مطلق کا

رسول پاک کی جو نعت ہے ادھوری ہے

 یہ راز شوقؔ بتاتا ہے قرب او ادنیٰ

ز فرق تا بہ قدم جسم پاک نوری ہے

نور کی صورت والے

دل کو آئینہ بنالین جو کدورت والے

پھر تو صاف آئیں نظر نور کی صورت والے

 ہو کے بےجوف جہنم سے بروز محشر

خلد میں جائیں گے حضرت کی محبت والے

 بادۂ عشقِ محمد کا پیا جب ساغر

بن گئے جھومتے ہی جھومتے ہم متوالے

 ہول محشر سے ڈرے امت عاصی کیوں کر

 ہیں شفاعت کے لیے حشر میں امت والے

 دیں گے جنت میں جو شہ مژدهٔ دیدارِ خدا

اٹھ کے تعظیم بجا لائیں گے جنت والے

فرد اعمال سے دھل جائیں خطائیں ساری

اے مرے  ابر کرم چشمۂ رحمت والے

ر ات کاٹے نہیں کٹتی ہے شہا فرقت کی

 کسی مصیبت میں ہیں ہر روز مصیبت والے

چاک رکھتے ہیں جدائی میں گریبانِ سحر

یا رسولِ عَرَبی ہم شبِ فرقت والے

چل جلالیؔ طَرَفِ روضۂ محبوبِ خدا

کاہلی راہ میں کرتے نہیں ہمت والے