13 November, 2024


Book: The Monthly Ashrafia March 2023 Download:Click Here Views: 200126 Downloads: 4569

(21)-سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے احساسات و تاثرات

مبارک حسین مصباحی

اس وقت سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم انٹرنیشنل ہمارے روبروہے۔ اس 249 صفحات کے ضخیم خصوصی شمارے پر اظہار خیال تو اب تک آجانا چاہیے تھا۔ مگر اس میں اپنی کا ہلی کا ہی دخل زیادہ رہا اگر چہ مصروفیت بھی دامن گیر رہی، سچ فرمایا ہے بریلی شریف کے تاجدار نے؂

اے رضاؔ!ہر کام کا اک وقت ہے

 دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

ختم نبوت اکیڈمی برہان شریف کا سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  پیشِ نظرہے ۔ یہ شمارہ جمادی الثانی تا ذیقعدہ 1443 ھ /جنوری تا جون 2022 ہے - موضوع ”ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت“ ہے ۔ منکرین ختم نبوت عہد رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  سے لے کر آج تک بہت سی مسلم آبادیوں میں پیدا ہوتے رہے اور انھیں میں کچھ مرتے کٹتے رہے۔ تاریخ اسلام پر نگاہ ڈالیں تو اندزہ ہوتا ہے کہ امیر المومنین سید ناصدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آج تک سیکڑوں کو تہِ تیغ کیا گیا، ہر دور میں ناموس رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے محافظ پیدا ہرتے رہے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے تن من دھن کی قربانیاں  دیتے رہے۔اس میدان کےاولین مجاہد شہید حضرت سیدنا حبیب بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ۔ آپ کو نبی آخر الزماں ختم المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے داعی نبوت مسیلمہ کذاب کے نام اپنا مکتوب گرامی دے کر بطور سفیر روانہ کیا تھا۔ آپ نے خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مکتوب جا کر پیش کیامگر اس ظالم نے ہدایت قبول کرنے کے بجائے اپنے نام کا کلمہ پڑھنے پر زور دیا، مگر آپ فرماتے رہے، انا اصم لا اسمع۔ یعنی میں بہرا ہوں سننے سے قاصر ہوں۔ اس نے جلاد کو بلا کر صحابی رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ایک بازو کاٹ دیا اور دریافت کیا کہ اب آپ کا عقیدہ کیا ہے؟مگر آپ عاشق رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وا رفتگیِ شوق اور دیوانگی کے عالم انہیں الفاظ کو دہراتے رہے اور مسیلمہ کذاب کے رسول ہونے پر اقرار کے بجائے انا اصم لا اسمع کہتے رہے،یعنی میں بہرا ہوں تیری بکواس نہیں سنتا، یہاں تک کہ جب یکے بعد دیگرے بدن کے اعضا کٹ گئے ،آپ نڈھال  ہو گئے اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی ۔ اس طرح آپ محافظین ختم کے نبوت کے اولین شہید ہوئے ، اس حادثہ فاجعہ کی خبر جب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو پہنچی تو سخت آزردہ ہو ئے ۔ آپ رب العالمین کی جانب سے رحمۃ للعالمین بن کر مبعوث ہوئے، آپ کے سب سے محبوب صحابی سید ناصدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب لعنت اللہ علیہ کو جہنم رسید کر دیا گیا ۔ مقام حیرت یہ ہے کہ سدنا حبیب بن زید رضی اللہ  تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ بھی میدان جنگ میں شریک تھیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طفیل تمام محافظین ختم نبوت کو جنت الفردوسی بنائے ۔آمین

بنا  کردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن

خدا رحمت کند این عاشقانِ پاک طینت را

1966 ء میں برہان شریف ضلع اٹک ،پنجاب پاکستان کے ایک نوری خاندان میں سماحۃ الشیخ سید صابر حسین شاه بخاری قادری پیدا ہوئے ۔ آپ نجیب الطرفین سید ہیں ، حلم و تدبر ،عجز و انکساری اور صبرو تو کل آپ کے موروثی خصائل ہیں۔ علم و عمل اور زہد و تقویٰ کا شوقِ فراوں آپ  کے رگ و ریشے میں ہے ۔ عاشق رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے سچ اور حق کہا ہے-

تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھر انہ نور کا

تمام اوصاف و کمالات اپنی جگہ مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فکر و قلم کی بے پناہ خوبیوں سے سرفراز فرمایا ہے۔ یکے بعد دیگرے مسلسل تحریریں آتی رہتی ہیں۔ اب تک دینی، علمی اور صوفیانہ سوزِ جنوں سے لبریز ہزاروں تحریریں آپ کے نوک قلم سے منصۂ شہو دپر آچکی ہیں۔ مختلف موضوعات پر درجنوں کتابیں طباعت کے مراحل سے گزر چکی ہیں۔ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کا عنوان آپ کے فکر و قلم پر چھایا رہتا ہے ۔ آپ خود راقم کے نام اپنے مکتوب میں صدائے دل سناتے ہوئے لکھتے ہیں:

”الحقیقہ“کا”تحفظ ختم نبوت نمبر“

بملاحظہ گرامی حضرت علامہ مولانا مبارک حسین مصباحی صاحب دامت برکاتہم العالیہ۔وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

”الحقیقہ“کا”تحفظ ختم نبوت نمبر“ الحمد للہ علی احسانہ۔اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اس ناچیز ہیچ مدان سے عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے ماہ نامہ”الحقیقہ“ کے ”تحفظ ختم نبوت نمبر“ جیسا اہم کام لیا ہے۔ مجھے اگر کسی علمی و تحقیقی کام پر ناز ہے اور میرے لیے کوئی اعزاز ہے تو بس وہ یہ ”تحفظ ختم نبوت نمبر“ ہے۔ان شاء اللہ، کل قیامت میں بھی اپنے آقا و مولا خاتم الانبیاء حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ سے نظر التفات کی اگر کوئی امید ہے تو بس یہی”تحفظ ختم نبوت نمبر“ہے ‌۔امید واثق ہے کہ میرے سرکار ابد قرار  حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ اس آسی کی ضرور لاج رکھیں گے،ان شاء اللہ۔الحمدللہ،فقیر نے مملکت خداداد پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کی تحصیل حسن ابدال کے ایک دورافتادہ علاقے برھان شریف میں بیٹھ کر یہ عظیم وضخیم نمبر ترتیب دیا ہے جہاں کتابوں کا ملنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔“

ماشاء اللہ تعالیٰ آپ نے ختم نبوت کے تحفظ کے لیے خود بھی بہت لکھا ہے ، اپنےاکا بر و اصاغر سے بھی  مخلصانہ زور دے کر لکھواتے رہتے ہیں۔ آپ نے ماہنامہ الحقیقۃ کے دو ضخیم اور گراں قدر ”تحفظ ختم نبوت نمبر“ شائع فرمائے، جنھیں علمی اور قلمی دنیا میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا گیا اور آپ کی ادارت میں تیسری جلد زیر ترتیب ہے ۔  آپ نے ماہنامہ مجلہ الخاتم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم [انٹرنیشنل] کی سرپرستی قبول فرمائی، پاکستان کی سرزمین پر تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامور قائد امیرالمجاہدین حضرت علامہ حافظ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ کی مقبولیت ازہر من الشمس ہے۔ آپ کی شخصیت وفکر پر ایک ہزار صفحات پر ”امیرالمجاہدین نمبر “شائع فرمایا ۔ اس کے بعد آپ نے ختم نبوت اکیڈمی برہان شریف سے ”سہ ماہی خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم [انٹرنیشنل] جاری فرمایا ۔ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم 249 صفحات کا ضخیم نمبر ہمارے مطالعے میں ہے۔

تمنا ہے کہ اس دنیا میں کوئی کام کر جاؤں

اگر کچھ  ہوسکے تو خدمت اسلام کر جاؤں

یہ وقیع نمبر چند ابواب پر مشتمل  ہے، پیغامات - مقالات [ قرآنیات) - احادیث  - اولیات -تحقیقات -

تعاقبات - رضویات – تفکرات- تعارفات - منظومات -گزار شات۔

حضرت مدیر اعلیٰ کے فکر وقلم کا ایک کمال یہ ہے کہ آپ صرف اپنی تحریروں کے اجاگر کرنے میں بے تاب نہیں رہتے بلکہ آپ دیگر محافظین ناموس رسالت کی خدمات کا اعتراف اور اظہار بھی خوب فرماتے ہیں۔ آپ نے اس خصوصی نمبر میں بھی اس حوالے سے گراں قدر نگارشات سپرد قلم فرمائی ہیں تعارفات کا باب حضرت مدیر اعلیٰ نے اپنے قلم سے تحریر فرمایا ہے ،اس میں حسب ذیل نو عنوانات  پرجوافادات فرمائے ہیں وہ پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

عنوانات کی صرف فہرست پیش کرتے ہیں:

  • قادیانیت کی گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور ( رد قادیانیت میں نہایت ہی عمدہ مقالہ )
  • علامہ قاضی غلام گیلانی اور” تیغ  غلام گیلانی برگردن قادیانی“
  • محمد بدیع الزماں بھٹی اور” شعور تحفظ ختم نبوة“
  • کتابی دنیا میں”تاریخ ختم نبوت اور ناموس رسالت“ایک معرکۃ الآراء کار نامہ
  • ”تاریخ مباحثہ لاہور“ تحفظ ختم نبوت کی ایک تاریخی دستاویز
  • سہ ماہی ”سنی پیغام“ نیپال کے رد قادیانیت نمبر کا ایک تعارفی جائزہ
  •  سہ ماہی ”المنتہی “                کا” تحفظ ختم نبوت اور ”بابو پیر بخش لاہوری نمبر“ کی اشاعت ایک اہم کارنامہ
  • شاہین ختم نبوت صادق علی زاہد اور ”سیف مہریہ بر فتنۂ مرزائیہ“
  •  نگارشات ختم نبوت” ایک تعارفی جائز“

ان کے علاوہ آپ نے دو عنوانات پر مزید دیگر ابواب میں تحریر فرمایا ہے۔

(۱)ختم نبوت کے اولین محافظ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ ۔

(2) ختم نبوت کے تحفظ میں امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا کردار۔

دیگر ابواب میں بھی خاص اہمیت کی تحریریں ہیں ، ریٹائر ڈ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر میانوالی، سید طارق مسعود کاظمی نے ایک تاریخی تحریر پیش کی  ہے”حضرت علامہ عنایت اللہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ اور تعاقب قادیانیت“موضوع دیکھ کر مطالعہ کی دلچسپی ہوئی، موصوف قصبہ چکڑالہ ضلع میانوالی کے باشندے تھے آپ نے علم دین حاصل کیا، آپ نے فتنہ مرزائیت کے خلاف بھر پور جد وجہد فرمائی، آپ کی کاوش صرف زبان و قلم سے نہیں تھی بلکہ آٹھ برس کا عرصہ آپ نے قادیان میں رہ کر گزارا، آپ نے ”مشاہداتِ قادیان“  تحریر فرمائی ، مقا لہ نگار تحریر کرتے ہیں۔

 ”  ضلع میانوالی کا ایک معروف قصبہ چکڑالہ ہے ۔ یہاں زیادہ تر اعوان قبیلے کے لوگ بستے ہیں اور یہ علاقہ اسلام اورقرآن سے محبت کرنے والے لوگوں کا ہے۔ اس سرزمین سے بہت سی عظیم شخصیات نے جنم لیا۔ جن میں ایک حضرت علامہ عنایت اللہ چشتی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بھی تھے۔ آپ کی شخصیت کی پہچان ردِّ مرزائیت اور فتنۂ مرزائیت کے خلاف عظیم جہد و جہد سے بھر پور زندگی ہے ۔ اس سلسلہ میں آپ کی کوششیں انتہائی جاندار اور قابل قدر ہیں ۔ آپ کی صفحۂ ہستی کا ایک ایک ورق فتنۂ مرزائیت کے خلاف جرأت و بہادری کا عظیم شاہکار اور ایثار و استقامت سے مزین ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ اس عظیم شخصیت جس نے ایک پر آشوب دور میں وقت کے فرعونوں کی گود میں پلنے والے سانپوں کا پھن کچلنے کے لئے اپنی زندگی کو داؤ پر لگانے سے بھی گریز نہیں کیا اس نابغہ روزگار شخصیت کو پس پردہ ڈال دیا گیا ۔“

آپ مزید لکھتے ہیں:

”لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ خانقاہوں سے نکلنے والے صوفی منش علما کی کوششوں اور کارناموں کو نہ صرف بھالا دیا گیا بلکہ آج کی نئی نسل ان سے بالکل نا آشنا ہے ۔ جی ہاں میں بات کر رہا ہوں علامہ عنایت اللہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی جنہوں نے 8 سال کا عرصہ 12 فروری 1934 تاد سمبر 1941 مرزا غلام احمد قادیانی (13-2-1835 تا 26-5-1908) کے پھیلائے گئے فتنے کے خلاف جدو جہد کرتے کرتے قادیان شہر میں گزار دیا اور بھولے بھالے مسلمانوں کو نہ صرف اس فتنۂ مرزائیت سے آگاہ کیا بلکہ اس فتنے کے پھیلاؤ کے خلاف بند باندھ دیا۔ آپ نے یہ تمام حالات اپنی کتاب ”مشاہدات قادیان“ میں درج کیے ہیں۔ “(ص:۱۰۵)

حضرت علامہ مفتی سجاد علی فیضی نے”عقیدۂ ختم نبوت، علم نحو اور کلام اعلیٰ حضرت “ پر  بڑی اہم تحریر سپردِ قلم فرمائی ہے ۔ ہم اس تحریر کے بعض حصوں کو من وعن نقل کر تے ہیں ۔

امام احمد رضا محدث بریلوی  ایک جگہ عقیدۂ ختم نبوت کو بیان کرتے ہوئے علم نحو کی مشہور اصطلاحات ”مبتدا“” خبر“ اور”اضمار قبل الذکر“ کا اجراء کرتے ہوئے کہتے ہیں:

سب سے اول سب سے آخر

ابتدا ہو انتہا ہو

تھے وسیلے سب نبی تم

اصل مقصود ہدی ہو

سب تمھاری ہی خبر تھے

تم مؤخر مبتداء ہو

قبل ذکر اضمار کیا جب

رتبہ سابق آپ کا ہو

( حدائق بخشش )

اب ان اصطلاحات کے متعلق مختصراً معروضات پیش کی جاتی ہیں، علم نحو کی درسی کتاب” ہدایۃ النحو“ میں ہے:

قد يتقدم الخبر على المبتداء فی الدار زید۔ کبھی خبر مبتداء سے پہلے آتی ہے جیسے گھر میں زید ہے۔ (ص33)

ويجوز للمبتداء الواحد اخبار كثيرة زيد عالم فاضل عاقل.

اور جائز ہے کہ ایک مبتداء کی کئی خبریں ہوں جیسے زید عالم ہے، فاضل ہے، عاقل ہے۔ (ایضاً )

دوسری درسی کتاب ” کافیہ“ میں ہے:

وقد يتعدد الخبر مثل زيد عالم عاقل.

کبھی خبریں متعدد ہوتی ہیں جیسے زید عالم ہے عاقل ہے۔

(ص 21)

فاضل بریلوی دوسرے اور تیسرے شعر میں ان قوانین و اصطلاحات کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تخلیق و رتبہ کے اعتبار سے مبتداء ( یعنی اول ) میں اور بعثت کے لحاظ سے مؤخر ( یعنی آخری ) ہیں، اور آپ ایسے مبتداء مؤخر ہیں کہ جن کی کم و بیش ایک لاکھ تئیس ہزار نو سو نناوے (123999) خبریں ہیں،یعنی حضرت آدم سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہم السلام تک سب نبی آپ کی اخبار متقدمہ ہیں۔ یعنی سب آپ ہی بارے بتانے تشریف لائے تھے۔

اضمار قبل الذكر :

عموماً مرجع پہلے اور اس کی طرف لوٹنے والی ضمیر بعد میں آتی ہے جیسے ” زید ھو القائم“ میں ھو ضمیر زید کی طرف راجع ہے، اگر ضمیر پہلے آجائے اور اس کا مرجع بعد میں ہو تو اسے اضمار قبل الذکر کہتے ہیں جیسے : ضَرَبَ غُلَامُهُ زَيْدًا ، اپنے جیسے نحو کے مبتدی طلبہ کے استفادہ کے لیے ذیل میں اس کی تفصیل عرض کی جاتی ہے؛ اضمار قبل الذکر کی درج ذیل پانچ صورتیں ہیں:

قلم کار نے پانچ صورتیں بیان کی ہیں اس کے بعد فنِ نحو کی اہم کتابوں سے ماخذ ذکر کیے ہیں۔ اب مزید تحریر فرماتے ہیں:

 فاضل بریلوی اضمار قبل الذکر کی تیسری صورت کے لحاظ سے كُنتُ کنزا مخفیا حدیث قدسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کارتبہ جوآپ کو تخلیق فرما کر پوشیدہ رکھا گیا تھا، آپ کی ذات والا صفات اس کا مرجع و آئینہ دار ہے۔

فاضل بریلوی اس کی منظوم شرح یوں فرماتے ہیں:

کوئی کیا جانے کہ کیا ہو

عقل عالم سے وراء ہو

کنز مکتوم ازل میں

درِّ مکنونِ خدا ہو

( حدائق بخشش )

با الفاظ دیگر :

آدم تا عیسیٰ تمام انبیاء علیہم السلام میں جتنے بھی کمالات ومعجزات اور محاسن تھے وہ در حقیقت آپ ہی کے نور مقدس کے طفیل تھے ،جن کی مظہر آپ کی ذات ستودہ صفات ہے، اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ سب انبیاء کرام علیہم السلام :

سب تمھارے در کے رستے

ایک تم راہ خدا ہو

قصید ۂ نور میں کہتے ہیں:

انبیا اجزا ہیں  تو بلکل ہے جملہ نور کا

اس علاقے سے ہے ان پر نام سچا نور کا

( حدائق بخشش )

قصیدہ سلامیہ میں کہتے ہیں:

اصل ہر بود ِ بہبودِ تخمِ وجود

 قاسم کنزِ نعمت پہ لاکھوں سلام

مطلعِ ہر سعادت پہ اسعد درود

مقطعِ ہر سیادت پہ لاکھوں سلام

شمعِ بزم دنیٰ ہو میں گم کن انا

شرح متن ہویت پہ لاکھوں سلام

انتہائے دوئی ابتدائے یکی

جمع تفریق و کثرت پہ لاکھوں سلام

مصدرِ مظہریت پہ اظہر درود

مظہرِ مصدریت پہ لاکھوں سلام

فتحِ باب نبوت پہ بے حد درود

ختمِ دور رسالت پہ لاکھوں سلام

( حدائق بخشش )

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم

 جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دئے ہیں

حضرت علامہ مفتی سجاد علی فیضی کی تحریر نے متاثر کیا، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ نے ردقانیت میں مختلف جہتوں سے تردید فرمائی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ آپ نے فتاویٰ بھی تحریر فرمائے اور شعر و سخن میں فن نحو کی موشگافیوں سے تحفظ ناموس رسالت کا حق ادا فرما دیا ہے۔

منظومات بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔

راقم سطور مبارک حسین مصباحی عفی عنہ کا بھی ایک مضمون شامل ہے ، عنوان ہے ”قادیانیت عصر حاضر کا بد ترین فتنہ“ بہر کیف تحفظ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کی پاسبانی کے لیے یہ ایک اہم وقیع نمبر ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے آخری نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طفیل سے سند قبولیت سے سرفراز فرمائے ۔ حضرت مدیر اعلیٰ دامت برکاتہم القدسیہ القدسیہ اور نثر نگاروں اور شاعروں کو جزاؤں سے مالا مال فرمائے ۔آمین۔