27 July, 2024


Book: The Monthly Ashrafia March 2023 Download:Click Here Views: 82452 Downloads: 3368

(16)-اسلام کی طرف دنیا کے بڑھتے قدم

محمد زاہد رضا، دھنباد

اسلام امن و سلامتی کا دین ہے،یہ روئے زمین پر صلاح و فلاح چاہتا ہے،اپنے ماننے والوں کو سکون و اطمینان سے رہنے کا درس دیتا ہے۔اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام  شعبہ جات میں مکمل رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں اسلام کے واضح احکام اور روشن تشریحات موجود نہ ہوں۔ پیدائش سے لے کر تجہیز و تکفین تک کے جملہ مسائل اور ان کا حل ایسے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے جس کی کسی بھی مذہب میں نظیر نہیں ملتی۔اسلام چاہتا ہے کہ دنیا میں رہنے والے انسان اخوت و محبت کے حقیقی جذبات سے سرشار ہو کر زندگی کی ایک نئی صبح کا آغاز کریں۔دراصل اسلام احترام انسانیت کا مذہب ہے۔وہ نبی بر حق کے لائے ہوئے نظام حیات اور کتاب الہی کے احکام و فرامین اور اس کے زریں اصولوں پر عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کی تعمیر و تشکیل کرنا چاہتا ہے اور دہشت گردی،قتل و غارت گری اور شر و فساد کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

لیکن آج اسی دین اسلام کے خلاف کفار سازشیں رچ رہے ہیں۔دین اسلام کو مٹانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ہر چہار جانب سے اسلام اور عبادت گاہوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔طرح  طرح کی پابندیاں قوم مسلم پر عائد کی جارہی ہیں۔ شریعت مصطفی کو تبدیل کرنے کی مکمل تیاری کی جاچکی ہے۔اسلام دشمن طاقتیں موجودہ دور میں متحد ہوکر اس طرح اس پر ٹوٹ پڑی ہیں کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔مگر اللہ کی شان ہادی اور اس کی ربوبیت کے قربان،کہ اسلام،قرآن اور مسلمانوں کے خلاف اس پروپیگنڈے سے عام انسانوں  کے دلوں میں اسلام جاننے کا شوق بڑھ رہا ہے۔ ایک زماہ تھا کہ لوگ اسلام کو مسلمانوں کے کردار،معاملات اور اخلاق سے جانتے تھے  مگر اب جدید ذرائع ابلاغ کی کثرت خصوصاً انٹر نیٹ کی ایجاد نے حقیقی اسلام لوگوں کے بستر تک پہنچا دیا ہے، جس کی وجہ سے کثرت سے لوگ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ قبول اسلام کے واقعات مغربی ملکوں میں زیادہ ہو رہے ہیں جہاں سے خاص طور پر اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ ہوا ہے۔

اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اس کا احساس یہودیت اور عیسائیت سے تو تائب ہوکر اسلام لانے والوں کے حالات پڑھ کر بھی ہوتا ہے۔  چند شخصیات کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے جنھوں نے اپنے مذہب کو چھوڑ کر دامن اسلام کو تھاما اور مشرف بہ اسلام ہو کر ایمان کی نعمت سے سرفراز ہوئے۔ 

  کچھ دنوں پہلے امریکی ریاست کیلوفورنیا کے مسیحی برادری کے سب سے بڑے سربراہ   پادری ہیلین ہیگی نے عیسائیت مذہب کو ترک کرکے اسلام قبول کر لیا۔ ہیلیرین ہیگی کے اسلام لانے بعد پوری دنیا میں کہرام مچ گیا کہ دنیا میں عیسائی تعلیمات کو عام کرنے والا ایک انسان اچانک مسلمان کیسے بن گیا۔

حالاں کہ ان کے دوستوں اور جاننے والوں کا کہنا ہے کہ ہیلین ہیگی کئی سالوں سے اسلام کا مطالعہ کر رہے تھے اور قرآن میں خامیاں تلاش کر رہے تھے لیکن خامیاں تلاش کرتے کرتے وہ خود مسلمان ہوگئے۔ریسرچ کے دوران ہیلین ہیگی کو پتہ چلا کہ اسلام ہی سچا مذہب ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھیجے گئے آخری نبی ہیں۔موصوف نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام عبد اللطیف رکھا ہے۔ہیلین ہیگی نے قبول اسلام کے بعد دنیا کے لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ ”اسلام قبول کر کے انھیں ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ اپنے پرانے گھر میں واپس آگئے ہیں۔“

  میرین الہامر:

یہ فرانس کی ایک مشہور ماڈل ہونے کے ساتھ ایک ایکٹر بھی تھیں۔گزشتہ سال انھوں نے اسلام قبول کیا اور عمرہ کرنے کے لیے مکہ شہر گئیں، بعد عمرہ اس نے انسٹا گرام پر ایک ویڈیو اور مکہ مکرمہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ”اس وقت انھیں جو خوشی محسوس ہورہی ہے اس کو بیان کرنے کے ان کے پاس الفاظ نہیں ہے،امید ہے کہ میری مغفرت ہوجائے گی اور صحیح راستہ نظر آئے گا انشاء اللہ۔“ یہ سوشل میڈیا کے  بہت مشہور شخص ہیں انھیں سوشل میڈیا پر کروڑوں لوگ فالو کرتے ہیں۔

  سبری مالا جیا کنتھن :

یہ ہمارے ملک کی ایک سماجی کارکن کے ساتھ ساتھ موٹی ویشنل اسپیکر بھی ہیں۔ انھوں نے بھی گزشتہ سال اسلام قبول کرلیا۔ جب یہ عمرہ کرنے کے لیے گئی تو دوران عمرہ ٹھیک کعبہ کے سامنے ایک ویڈیو شوٹ کیا جس کے بیک گراونڈ میں کعبہ دکھ رہا تھا،انھوں نے اس ویڈیو میں دنیا کے سامنے برملا یہ اعلان کیا کہ اب وہ مسلمان ہوچکی ہیں اور نام ”فاطمہ“رکھی ہے۔جب ان سے بعد میں اس کے بارے میں سوال کیا گیا تھا کہ اچانک انھوں نے اسلام کو کیسے قبول کیا تو اس کے جواب میں انھوں نے لکھا تھا کہ"اکثر میں اپنے آپ سے سوال کیا کرتی تھی کہ آخر میں اسلام سے اتنی نفرت کیوں کرتی ہوں؟اس کی وجہ کیا ہے؟اسی کو جاننے کے لیے میں ٹھنڈے دماغ سے مقدس قرآن مجید کو پڑھنا شروع کیا اور رفتہ رفتہ سچائی کو جانا اور آج حالت ایسی ہے کہ میں اسلام سے محبت کرتی ہوں۔"

ڈاکٹر ماک تھامسن:

یہ در اصل برٹن کے ایک سینئر ریسرچز ہیں جو سعودیہ عربیہ کے ”کنگ فہد یونیور سٹی“ میں پروفیسر ہیں،یہ ایک لمبے وقت سے اسلام کے بارے میں مطالعہ کر رہے تھے۔بالآخر انھوں نے بھی گزشتہ سال ماہ اپریل میں  دین اسلام قبول کرلیا۔رمضان میں انھوں نے ٹویٹ کے ذریعہ سے یہ خبر دی کہ وہ مسلمان ہو چکے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اس نے اللہ کا شکر بھی ادا کیا۔

ڈچ ویلی:

یہ ایک برٹش ریپر ہے۔ گزشتہ سال اس نے بھی اسلامی تعلیمات سے متأثر ہو کر  اسلام قبول کر لیا ہے۔

 داوؤد کم:

(اصل نام جے کم) یہ ایک مشہور و معروف یوٹیوبر ہے جو کوریا کا رہنے والا ہے۔ اس نے اپنے آبا و اجداد کا مذہب چھوڑ کر ٢٠١٩ء میں دین اسلام قبول کر لیا۔یہ یوٹیوبر سے پہلے ایک گلوکار کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔داوؤد کم نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ(گلوکاری کا زمانہ) ان  کی زندگی کے سب سے برے دن تھے اور اب وہ داخل اسلام ہو کر اپنی زندگی میں سب سے زیادہ سکون محسوس کر رہے ہیں۔

محترمہ کملا ثریا:

 سابق نام ”کملا داس“ ایک انٹر ویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ آپ ہندو مذہب میں پیدا ہوئیں،پلی،بڑھیں عمر کے اس کے دہانے پر وہ کون سی بات تھی جس سے متأثر ہو کر آپ نے اسلام قبول کیا،اس پر اس نے جواب دیا کہ میں ہندو مذہب کے کسی بھی رسم و رواج سے کبھی بھی متأثر نہیں ہوئی اور نہ ہی پابند رہی۔تیس سال سے زیادہ مجھے اسلام کو سیکھنے،دیکھنے اور پڑھنے کا  موقع ملا،مجھے ہمیشہ اسلام سے لگاؤ تھا،اسلامی تہذیب نے مجھے بے حد متأثر کیا۔مزید انھوں نے کہا کہ میں برسوں سے تمام مذاہب کا مطالعہ کرتی رہی تو مجھے لگا کہ دوسرے مذاہب میں کئی جگہ کھوکھلی ہے اور اسلام کی بنیاد بے حد مضبوط اور مستحکم ہے،اس میں امن وشانتی،سچائی اور سکون ہے۔

جینیفر گراوٹ:

 یہ امریکہ کی بہت مشہور گلوکارہ ہے۔یہ اسلام کے بارے میں ہمیشہ تحقیق کرتے رہتی تھی اور معلومات حاصل کرتی تھی۔سنہ ٢٠١٣ء میں اس نے اسلام قبول کیا اور اپنا نام ”شہناز گل“ رکھا۔ اب گانا گانے کے بجاے یہ قرآن مقدس کی تلاوت کرتی ہے۔

سارا بوکر:

 یہ امریکہ میں پیدا ہوئی تھی اور فحش فلموں میں  کام کرتی تھی۔ اس کی ابتدائی جوانی فحاشی اور نائٹ کلبوں میں گزری۔

اس کاشوق تھا وہ اپنے جسم کی نمائش کر کے پوری دنیا میں مشہور ہو جائے اور ایسا ہی ہورہا تھا،یہ لڑکی روز بروز ترقی کے منزل کو طے کر رہی تھی لیکن وہ اپنی زندگی میں سکون نہیں حاصل کر پا رہی تھی،اس کا معیار زندگی جتنا اونچا ہو رہا تھا  اس کا سکون اتنا ہی ختم ہوتا جا رہا تھا۔آخر اس زندگی سے تنگ آکر خود کو مصروف رکھنے کے حقوق نسواں اور سماجی خدمات کا کام شروع کیا مگر اس کے باوجود اس کا مرض بڑھتا ہی چلا گیا،پھر اچانک اس کے سامنے 9/11 کا واقعہ رونما ہوا، اس نے دیکھا کہ ہر طرف سے اسلام پر حملے ہو رہے ہیں، یہودی،عیسائی اور ہندو سب اپنی ساری طاقتیں اسلام کو نقصان پہنچانے میں صرف کر رہے ہیں۔

پھر اس نے اسلامک ریسرچ سینٹر سے رابطہ کر کے قرآن مجید کا ترجمہ منگوایا اور اس کا مطالعہ کرنے لگی۔بعد مطالعہ قرآن اور دین اسلام سے اتنا متأثر ہوئی کہ وہ اسلام قبول کر لی۔ جب اس  نےاپنا تأثر پیش کیا تو اس نے مذہب اسلام کی خوب تعریف کی اور کہا :

 ”اسلام میں داخل ہونے کے بعد مجھے جو خوشی ملی میں اسے اپنی زبان سے بیان نہیں کر سکتی ہوں میں نے دیکھا کہ اسلام میں عورتوں کا جو مقام اور عزت ہے وہ دیگر ادیان میں نہیں ہے“۔

 علاوہ ازیں عالم گیر غیر سیاسی تحریک ”دعوت اسلامی“ ہزاروں لوگوں کو مشرف بہ اسلام کر چکی ہے۔حالیہ دنوں میں ایک مبلغ کے ہاتھوں جنوبی افریقہ کے ایک گاؤں میں پینتیس لوگوں نے اسلام قبول کیا۔اس کے علاوہ بہت سے لوگ ہیں جن کا ذکر کرنا اس مختصر سے مضمون میں گنجائش نہیں ہے۔ 

غیر مسلم مورخین جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ اسلام بزور شمشیر اور طاقت کے بل پر دنیا میں پھیلا ہے یہ سراسر جھوٹا اور انصاف سے خالی ہے،کیوں کہ اسلام کی مقبولیت کی وجہ قرآن کریم کا اعجاز اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت و کردار کی اپنی قوت تھی۔اسلام قرآن کی صداقت اور رسول اللہ کے کردار کی سچائی پر پھیلا ہے