30 April, 2024


زید نے اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ زنا کیا، جس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ بستی کے مسلمانوں نے اس کو برادری سے جدا کر دیا۔ چند دنوں کے بعد چند مسلمانوں نے اس پر پانچ فقیر کفارہ لگا کر برادری میں شامل کر لیا ۔ زید نے اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ تعلق بدستور جاری رکھا ہے ۔ زید کے باپ اور زید کی سوتیلی ماں کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟ اور بستی کے جن مسلمانوں نے پانچ فقیر کفارہ لگا کر برادری میں شامل کر لیا ہے ان کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟ یہ چند مسلمانوں کا فیصلہ از روے شریعت جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر ناجائز ہے تو شریعت کا کیا حکم ہے؟

#1249

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب: زنا حرام اور اشد حرام ہے ، خواہ کسی سے ہو ۔ بد نصیب زید کا سوتیلی ماں کے ساتھ زنا کرنا تو بہت ہی شدید ترین حرام اور غضب الٰہی کا باعث ہے ۔ اگر اسلامی حکومت ہوتی تو دونوں کو وہ عبرت ناک سزا دی جاتی جس سے دیکھنے والے لرزتے اور کانپ اٹھتے۔ اسلامی حکومت نہ ہونے سے مجبوری ہے۔ مگر مسلمانوں پر یہ فرض ہے کہ ایسے بد نصیب سے پورا مقاطعہ [بائیکاٹ] کریں اوراسے برادری سے خارج کر دیں۔ چناں چہ مسلمانوں نے اس کو برادری سے خارج کر دیا۔ اس کے بعد اگر زید نے اپنی اس بد کاری سے نادم ہو کر توبہ کر لی تھی اور توبہ کے بعد بستی کے مسلمانوں نے اس کو پانچ فقیر کھلوا کر برادری میں شامل کر لیا تو ٹھیک ہے اور اگر بغیر توبہ کیے برادری میں شامل کر لیا ہے تو شامل کرنے والے بھی گنہ گار ہیں، سب کو توبہ کرنا چاہیے اور زید سے بھی توبہ کرائیں اور اگر زید نادم ہو کر توبہ کر لے تو زید کو برادری میں شامل کر سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔ زید کے باپ پر یہ زانیہ عورت ہمیشہ کے لیے حرام ہو گئی، جیسا کہ زید پر وہ عورت ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔ لہٰذا زید کے باپ پر فرض ہے کہ وہ فوراً ہی اس عورت سے علاحدہ ہو جائے اور توبہ کرے۔ (حاشیہ: اس مسئلے کی پوری تحقیق اعلیٰ حضرت کے رسالے ھبۃ النساء مشمولہ فتاویٰ رضویہ جلد ۵، میں ہے۔ مرتب غفرلہ) جب تک زید کا باپ اس عورت کو علاحدہ نہ کر دے اور توبہ نہ کر لے مسلمان اس سے مقاطعہ کریں اور اپنے سے علاحدہ رکھیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم(فتاوی حافظ ملت)