19 May, 2024


قبر کے پاس بعدِتجہیز و تکفین، اذان دینا شرعاً کیسا ہے؟ براہِ کرم مع عبارات و حوالۂ کتب ارقام فرمائیں۔

#1000

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اللہم ہدایۃ الحق والصواب-بعض علماے دین نے میت کو قبر میں اتارتے وقت اذان کہنے کو سنت فرمایا ہے اور بعض نے اختلاف بھی کیا ہے۔ چناں چہ رد المحتار باب الاذان میں ہے: قیل: وعند إنزال المیت القبر قیاسا علی أول خروجہ للدنیا لکن ردہ ابن الحجر في شرح العباب ۔) ( یعنی بعض علما نے فرمایا کہ میت کو قبر میں اتارنے کے وقت اذان سنت ہے، یہ قیاس کرتے ہوئے کہ میت کی پیدائش کے وقت اذان مسنون ہے۔ لیکن علامہ ابن حجر نے شرح العباب میں اس کا رد کیا ہے۔ علامہ ابن حجر نے اگرچہ اس میں اختلاف کیا ہے ، مگر دوسرے علماے محققین و مفتیانِ دین نے یہی فتویٰ دیا ہے کہ قبر پر بہ وقت دفن اذان کا جواز یقینی ہے کیوں کہ شریعتِ مطہرہ میں اس کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں اور کوئی امر بلا شرع کی ممانعت کے ممنوع نہیں ہو سکتا۔ اعلیٰ حضرت و ارضاہ عنا نے اذان کے اثبات میں ایک رسالہ بنام’’إیذان الأجر في أذان القبر‘‘ تصنیف فرمایا ہے، اور بزرگانِ دین نے اس اذان کے بہت سے فوائد بھی بیان فرمائے ہیں۔ من جملہ ان کے ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ بعد دفن سوالِ نکیرین کے وقت شیطان میت کو بہکاتا ہے۔ چناں چہ روایت ہے: إذا سئل المیت ”من ربک“ یریٰ لہ الشیطان في صورۃ فیشیر إلی نفسہ أی أنا ربک ۔ ) ( یعنی جب مردہ سے سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ تو شیطان ظاہر ہوتا ہے اور اپنی طرف اشارہ کرتا ہے کہ میں تیرا رب ہوں۔ اور اذان کے فضائل میں یہ حدیث مروی ہے کہ : ’’إذا اذَّن المؤذن أدبر الشیطان ولہ حُصاص۔‘‘ ) ( یعنی موذن جب اذان پکارتا ہے تو شیطان گوز لگاتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔ اور مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ چھتیس میل دور بھاگ جاتا ہے۔ پہلی حدیث سے معلوم ہوا کہ سوالِ نکیرین کے وقت شیطان بہکاتا ہے اور دوسری حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔ تو بہ وقت دفن قبر پر اذان پکار دینے میں بلا شبہہ اپنے میت بھائی کو شیطان کے شر سے بچانا اور نیز اس کو جوابِ صحیح یاد دلانا اور اس کی وحشت و غم کو دور کرنا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ ایسے عظیم الشان فوائد و مبارک مقاصد ہیں جن کی خوبیوں سے قرآن و حدیث مالا مال ہیں، لہٰذاان مبارک مقاصد کے لیے اگر کوئی شخص بہ وقت دفن قبر پر اذان پکار دے تو بلا شبہہ جائز بلکہ باعث اجر عظیم ہے۔فقط۔ واللہ تعالیٰ أعلم و علمہ جل مجدہ أتم و أحکم. (فتاوی حافظ ملت)