7 October, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2024 Download:Click Here Views: 6269 Downloads: 584

(6)-پاکستان میں قرار داد ختم نبوت کی گولڈن جبلی

 

مبارک حسین مصباحی

۷۸۶/۹۲

پاکستان میں قرار داد ختم نبوت کی گولڈن جبلی اور اپنے فکری میدانوں میں بہت کچھ کرنے کاحیرت انگیز  جذبہ رکھتے ہیں۔ آپ بلند حوصلہ قلم کار اور سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،ختم نبوت کے تحفظ میں آپ کے وسیع کارنا مے ہیں، آپ نے اس موضوع پر ضخیم ضخیم نمبر نکالے اور درجنوں کتابیں اور رسائل مرتب فرمائے۔ خاص اور سب سے خاص بات  یہ ہے کہ اس محبت کی ڈور میں آپ نے اردو داں دنیا کو جوڑ رکھا ہے اور ان زرخیز زمینوں سے مسلسل کاشت بھی حاصل کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سریع القلم بنایا ہے، کسی بھی شخصیت اور  کسی بھی کتاب کے تمام گوشوں کو حیرت انگیز طور پر سمیٹ لیتے ہیں کہ قارئین  بس عش عش کرتے رہتے ہیں  ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فکر و قلم کی صلا حیتوں میں خوب خوب اضافے فرمائے اور دل و دماغ عشق رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور ان کے سچے غلاموں کی سچی محبت سے سرفراز فرمائے۔ آمین

اب آپ نے پاکستان پارلیمنٹ میں قادیانیوں اور ان جیسی تحریک لاہوری گروپ کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے گولڈن جوبلی کے موقع پر ضخیم اور وقیع نمبر نکالنے کا عزم مصمم کر لیا ہے اور مسئلہ صرف اتنا نہیں کہ آپ نے دعوت نامہ بھیج دیا ہو ، بلکہ مسلسل یاد دہانی بھی فرماتے رہے ۔ ہم مبارک بادیوں کے گل دستے پیش کرتے ہیں کہ آپ نے ختم نبوت اکیڈمی برہان شریف ضلع اٹک ، پنجاب پاکستان کی جانب سے سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم انٹر نیشنل کا خصوصی شمارہ شائع فرما رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ذوقِ جنوں خیز کی عمر دراز فرمائے، آمین۔مبارک حسین مصباحی

 

 

یہ تو دنیا کے تمام خوش عقیدہ اہل علم جانتے رہے ہیں  کہ اسلام کا بنیادی عقیدہ اللہ تعالیٰ جل مجدہ اور رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو مکمل دینی تقاضوں کے ساتھ ماننے کا نام ایمان ہے۔آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آخری رسول ہیں اور آپ کے بعد تا قیامت نہ کوئی نبی آئے گا نہ نہ کوئی امی نبی، نہ بروزی نبی ، نہ ظلی نبی ، نہ مثیل مسیح، نہ مسیح موعود، نہ رسول اور نہ کسی بندے پر وحی کا نزول ہوگا۔قرآن عظیم کی سو آیات اور سیکڑوں احادیث سے ثابت یہ امت مسلمہ کا اجماعی عقیدہ ہے ۔ غیب داں پیغمبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جھوٹے اور مکار نبیوں کی خبر پہلے ہی دے دی تھی۔ عہد رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ وسلم سے لے کر آج تک کثیر مردوں اور چند عورتوں نے مختلف نوعیتوں سے اپنی نبوت کا اعلان کیا، تاریخ شاہد خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہدِ خلافت میں مسیلمہ کذاب کا قتل کیا گیا اور اس کے بعد درجنوں جھوٹے اور مکار نبیوں کا قتل کیا گیا اور بے شمار جھوٹے نبیوں کو زمانے نے دھتکار دیا۔

انیسویں صدی کے آخر میں قادیان ضلع گورداس پور کی زمین پر کذاب مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی نبی ہونے کا اعلان کیا ،اپنی نبوت ثابت کرنے کے لیے خاتم النبیین کے معنی و تشریح اپنی مرضی کے مطابق کی اور اپنے امتی نبی ،ظلی نبی ،بروزی نبی ،مَثِیلِ مسیح ،مسیحِ موعود اور رسول ہونے کے دعوے کیے۔

مرزا قادیانی کے رد میں فتویٰ دینے والے اولین علما میں سے مناظرِ اسلام حضرت علّامہ مفتی غلام دستگیر نقشبندی حنفی قصوری رحمۃُ اللہ علیہ(وصال : 1897ء (ہیں۔ آپ نے مرزا قادیانی کی کتاب” براہین احمدیہ “کے رد پر 1883ء میں تَحقِیقاتِ دستگیریہ فِی رَدّ ہفواتِ براہینیہ،1886ء میں رَجْمُ الشَّیَاطِیْن بِرَدِّ اُغْلُوْطَات الْبَرَاھِین اور 1896ء میں مرزا قادیانی کے ایک اشتہار کے جواب میں فَتْح رَحْمانی بہ دَفع کید کادیانی“ منظرِ عام پر پیش فرمائیں اور بڑے مضبوط دلائل سے  مرزا قادیانی کے کفریات عوام و خواص کے سامنے بیان کیے اور مرزا قادیانی کو اسلام سے خارج قرار دیا۔

مجدد ومفکر  ،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ( وصال  :1921ء ( نے” عقیدۂ ختمِ نبوت “کے تحفظ میں 1899ء میں جَزَاءُ اللہ عَدُوہ بِاِبَاہ خَتَمِ النُّبُوَۃ ،1902ء میں اَلسُّوْٓءُ وَالعِقاب عَلٰی المَسِیحِ الکَذَّاب ،1905ء میں قَہرُ الدَّیَّان عَلٰی مُرتَدٍّ بِقَادِیَان ،1908ء میںاَلمُبِین خَتْمُ النَّبِیِّین“ اور 1921ء میں اپنی زندگی کی آخری کتاب اَلجُزَارُ الدَّیَّانِی عَلٰی المُرْتَد القَادِیانِیتحریر فرما کر قادیانی فتنے کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں۔ یہ پانچوں رسائل فتاویٰ رضویہ( رضا فاؤنڈیشن لاہور جلد 14 اور 15 میں موجود ہیں۔

 حضرت علّامہ مفتی غلام رسول نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ( وصال :1903ء )نے 1893ء میں عربی رسالہ اَلْاِلْھَامُ الصَّحِیْح فِی اِثْبَاتِ حَیَاتِ الْمَسِیْح تحریر فرما کر مرزاقادیانی کے باطل عقائد کا دلائل کے ساتھ رد فرمایا۔

 حضرت علّامہ قاضی فضل احمد نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ نے 1896ء میں کتاب” کلمہ فضل رحمانی بجواب اَوہام غلام قادیانی“ سمیت 4کتابیں لکھ کر مرزا قادیانی کے باطل الہامات کا پردہ چاک کیا۔

 حجۃُ الاسلام حضرت علّامہ مفتی محمد حامد رضا قادری رحمۃُ اللہ علیہ نے 1898ء میں رسالہ اَلصَّارِمُ الرَّبَّانِی عَلٰی اَسْرافِ الْقَادیَانیتحریر فرمائی،یہ رسالہ فتاویٰ حامدیہ میں موجود ہے، اس رسالے میں مرزا قادیانی اور اس کے ہم نواؤں  کے مکر و فریب بے نقاب فرما دیے۔

 مفتیِ اعظم ہند حضرت علّامہ مفتی محمد مصطفےٰ رضا علیہ الرحمہ (وصال :1981ء) نے رسالہ تَصْحِیح یَقین بر خَتم النّبیینلکھ کرمنظرِ عام پر لائے خاتم النبیین کے معنی و مفہوم میں تبدیلی کرنے والے مرزاقادیانی اور اس کے پیروکاروں کا قلع قمع کیا۔

 فاتح قادیانیت حضرت پیر سیّد مہر علی شاہ گولڑوی علیہ الرحمہ (وصال :1937ء )نے 1899ء میں مرزا قادیانی کی فارسی میں لکھی ہوئی کتاب” ایام الصلح “کے رد میں” ہدایۃ الرسول “فارسی زبان میں لکھی ،1899/1900ء میں شَمْسُ الْہِدایَۃ فِی اِثبَاتِ حَیَاۃِ المَسِیح اور 1902ء میں ” سیف چشتیائی “لکھ کر مرزا قادیانی اور اُس کے حمایتیوں کے شیرازے بکھیر کر رکھ دئیے۔

 شیخُ الاسلام مولانا محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃُ اللہ علیہ( وصال :1917ء )نے افادۃُ الافہام( دوجلدیں ) ، انوارُ الحق اور مفاتح الاعلام ،لکھ کر مرزا قادیانی اور اس کے مرید کی خوب سرکوبی فرمائی۔

 حضرت مولانا بابو محمد پیر بخش لاہوری رحمۃُ اللہ علیہ ( سالِ وفات :1927ء )نے ”بشارت محمدی فی ابطال رسالت غلام احمدی ،مباحثۂ حقانی فی ابطال رسالت قادیانی ،حافظُ الایمان ،معیارِ عقائدِ قادیانی ،کرشن قادیانی ،تفریق درمیان اولیائے اُمّت اور کاذِب مُدعیانِ نبوت و رسالت ،اظہارِ صداقت ،تحقیق صحیح فی قبر مسیح ، اَلْاِسْتِدْلَالُ الصَّحِیْح فِی حَیَاتِ الْمَسِیْح ،تردید معیارِ نبوتِ قادیانی ،قادیانی کذاب کی آمد پر ایک محققانہ نظر “وغیرہ درجن سے زائد کُتب و رسائل لکھ کر مرزا قادیانی اور اس کے پیروکاروں کے باطل عقائد و نظریات کا خوب رَدِّ بلیغ فرمایا۔

حضرت مولانا محمد کرم الدین دبیر (م:1946ء)، حضرت علامہ شاہ عبد العلیم صدیقی (م:1954ء)، حضرت علامہ مولانا پروفیسر محمد الیاس برنی (م:1959ء)، حضرت علامہ ابو الحسنات سید محمد احمد قادری (م:1961ء)، محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد سردار احمد چشتی (م:1962ء)، جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مراد آبادی بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ، شارح بخاری علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی سابق صدر شعبۂ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور ، حضرت علامہ فیض احمد اویسی (م:2010ء) نے  تحفظ ختم نبوت کے حوالے  سے گراں مایہ تصانیف پیش کیں۔

شاہینِ عقیدۂ ختم نبوت حضرت مفتی محمد امین قادری (م:2005ء) نے عقیدۂ ختم نبوت پر تقریباً سوا صدی تک لکھی جانے والی علما کی کتب و رسائل کو جمع کر کے از سرِ نو  ترتیب و تدوین کے بعد چھانے کا بیڑا اٹھایا اور اس کا نا م ”عقیدۂ ختم نبوت“ ہی رکھا۔ آپ کی حیات میں چھ جلدیں پوری ہو چکی تھیں، آپ کے بعد بھی یہ کام جاری رہا اور اب تک کتاب ”عقیدۂ ختم نبوت“ کی 16 جلدیں چھپ کر منظرِ عام پر آچکی ہیں۔

مرزا غلام احمد قادیانی کے دجل و فریب اور اس کے کذب و سرکشی پر سیکڑوں کتابیں اکابر علما و مشائخ نے رقم فرمائیں اور بفضلہ تعالیٰ یہ سلسلۂ رد و ابطال آج بھی جاری ہے۔

1974ستمبرکی7تاریخ وہ یادگار دن ہے جب پاکستان میں مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوں کو غیرمسلم قرادیدیا گیا یہ اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ قادیان (بھارت) کے بعد پاکستان کا شہر ربوہ قادیانیوں  کا بڑا مرکز تھا جو ہمیشہ عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے خلاف سرگرم ِ عمل تھا۔جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1953ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لئے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے۔

تحریک ختم نبوت کا آغاز تو1953 ء تو ہوگیا تھا لیکن اس میں شدت اس وقت آئی جب ربوہ میں مسلمان طلباء پر حملہ کیا گیاجس کے نتیجہ میں گاؤں گاؤں شہرشہر شمع مصطفےٰ ﷺ کے پروانے سراپا احتجاج بن گئے 1953ء میں تحفظ عقیدۂ ختم نبوت تحریک کی قیادت علامہ ابوالحسنات سید محمد احمد قادری علیہ الرحمہ فرما رہے تھے۔ اس میں متعدد علما گرفتار ہوئے جب کہ 10 ہزار کے قریب مسلمان شہید ہوئے۔

واضح رہے کہ مجاہد ملت حضرت علامہ عبد الستار خاں نیازی کی خدمات بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں، رد قادیانیت کو جرم مانتے ہوئے  آپ کوپھانسی کی سزا سنائی گئی مگر آپ کے عزم و استقلال میں کوئی فرق نہیں آیا، اگرچہ بعد میں وہ سزا بھی ختم کر دی گئی۔۔

7 ستمبر 1974 پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تھا جب 1953 اور 74 ء کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایاوہ دن جب پاکستان نے عالم اسلام کو عظیم فتنے سے بچالیا۔ اس سے پہلے قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو،مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔متشرع سفید داڑھی۔قرآن کی آیتیں بھی پڑھ رہے تھے۔ اور آپ صلی اﷲ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کے ساتھ درودشریف بھی پڑھتے۔ایسے میں ارکان اسمبلی کے ذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔یہ مسئلہ بہت بڑا اور مشکل تھااﷲ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے  قائد اہل سنت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا کیوں کہ وہ اس وقت کے ایوان میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ تھے انہیں عربی ،فارسی، انگریزی ،ہندی سمیت کثیر زبانوں میں مکمل عبور حاصل تھا اسلامی فقہ کے اسرار و رموز بھی ازبر تھے اور نورانی صاحب نے مرزا قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ مرزا طاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا اب سوالات  قائد  اہل سنت علامہ شاہ احمد  نورانی کی طرف سے اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آئے۔ ان سوالات اور جوابات کو دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مرزا طاہر قادیانی جگہ جگہ جواب دینے سے قاصر نظر آتا ہے۔ان سوالات کے بعد کتنی ہی بار اس نے کہا کہ اب میں تھک گیا ہوں، اب جواب بعد میں دیا جائے گا۔

7 ستمبر 1974 کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ یوں ہوا ہے۔

’’جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اﷲ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکھتا ہو۔اور محمد صلی اﷲ علیہ و سلم کے بعد کسی بھی معنی و مطلب یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو پیغمبر مانتا ہو۔وہ آئین کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔اور دفعہ 106 کی نئی شکل کچھ یوں بنی....بلوچستان پنجاب سرحد اور سندھ کے صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں میں ایسے افراد کے لیے مخصوص نشستیں ہوں گی جو عیسائی،ہندو ،سکھ،بدھ اور پارسی فرقوں اور قادیانی گروہ یا لاہوری افراد( جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں ) یا شیڈول کاسٹس سے تعلق رکھتے ہیں۔ (ان کی) بلوچستان میں ایک۔سرحد میں ایک۔پنجاب میں تین۔اور سندھ میں دو سیٹیں ہوں گی، یہ بات اسمبلی کے ریکارڈ پر ہے۔کہ اس ترمیم کے حق میں 130 ووٹ آئے اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا۔ اس موقع پر اس مقدمہ کے قائد حضرت علامہ شاہ احمد نورانی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا۔اس فیصلے پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے اس پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں اطمینان کا اظہار کیا جائے گا۔میرے خیال میں مرزائیوں کو بھی اس فیصلہ کو خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے۔کیونکہ اب انہیں غیر مسلم کے جائز حقوق ملیں گے۔اور پھر فرمایا کہ سیاسی طور پر تو میں یہی کہہ سکتا ہوں (ملک کے) الجھے ہوئے مسائل کا حل بندوق کی گولی میں نہیں۔بلکہ مذاکرات کی میز پر ملتے ہیں بلاشبہ مرزائیوں کو اقلیت قرار دینا بھٹوحکومت کا ایک عظیم کارنامہ ہے ۔

برطانوی حکمرانوں نے قادیان ضلع گورداس پور پنجاب انڈیا سے مرزا غلام احمد قادیانی کو لالچ دے کر اسے مختلف مراحل سے گزارا اس سے نبوت اور رسالت کا دعویٰ کرایا۔ مرزا  خوب جانتا تھا کہ ہمارا اصل مربی اور سر پرست کون ہے اس نے انگیزوں کی حمایت میں قلم اٹھایا اور اس کے حمایت و اعانت میں خاصی تحریریں منظر عام پر لایا ،اپنی مجلسوں اور جلسوں میں بھی برطانوی حکومت کی حمایت دل کھول کر کرتا تھا ۔ اس کذاب کی پوری زندگی فسق و فجور ، عیاشی اور بد معاشی میں گزری ، زنا کاری ، بدکاری، دجل و فریب ، باطل پرستی اور جھوٹے دعوے کرنے میں صَرف کی اور وہ بذات خود سیکڑوں بیماریوں کا معجون مرکب تھا وہ مردود رات میں سوسو بار پیشاب کرتا، پیٹ درد اور ذہنی خلجان میں مبتلا رہتا۔ وہ ہمیشہ دعوے بدلتا،کبھی کہتا اب کوئی نبی نہیں آسکتا اور پھر اپنے نبی اور رسول ہونے کا دعوی بھی کیا۔ علما اور دانشورانِ ملت نے مسلسل اس کا رد کیا ۔ پاکستان بننے کے بعد ان کا خیال تھا کہ اس پر قبضہ ہمارا ہو گا مگر ان کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔قادیانی مختلف وزارتوں پر قابض بھی ہوئےمگر ہر چیز کا ایک وقت ہے، چاروں طرف سے علما ے اہل سنت اور دیگر پاکستا نیوں کی یلغار ہوئی اور طویل جدوجہ کے بعد 50 برس قبل ان قادیانیوں کو پارلیمنٹ میں غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا۔

 آج بھی برطانیہ ،امریکہ اور اسرائیل میں ان کی زبردست حمایت ہو رہی ہے۔ یہود و نصاری ہمیشہ مسلم دشمن رہے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کے لیے انھی میں سے کچھ افراد کو آگے لانا چاہے ،دیگر فرقوں کی روشنی میں وہ ان کے فوائد دیکھ چکے ہیں۔ خود قادیانیوں سے بھی انھوں نے بڑے بڑے ثمرات حاصل کیے ہیں اس لیے ان کی حمایت اور زبردست مالی اعانت کرتے رہے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں ۔

محترم حضرات یہ چند صفحات ہم نے نقل کر دیے ہیں ، اللہ تعالیٰ عالمِ اسلام کو قادیانی فتنوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رحمتوں اور برکتوں سے شادکام فرمائے، آمین۔ بجاہ حبیبہ سید المرسلین علیہ الصلوٰۃ والتسلیم۔

مبارک حسین مصباحی

خادم التدریس الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور

بملاحظہ گرامی محبی مخلصی رئیس التحریر مبارک العلما و الفضلا حضرت علامہ مبارک حسین مصباحی زید مجدہ

 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ! الحمدللہ علی احسانہ ، ناچیز ہیچ مدان کی یاد دہانیوں اور آپ کی یقین دہانیوں کا بالآخر نہایت ہی مثبت نتیجہ سامنے آگیا ہے ۔ قرار داد ختم نبوت 1974ء ۔۔۔2024ء کے تاریخی موقع پر سہ ماہی مجلہ ”خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ (انٹر نیشنل) کے خصوصی شمارے  کے”پیغام“ کے لئے آپ کا راہوار قلم ایسی برق رفتاری سے چلا جیسا کہ   مصباحی علما و مشائخ کی شان ہے۔  یہ صرف پیغام ہی نہیں بلکہ ایک نہایت ہی علمی و فکری مقالہ ہے جس میں قارئین کے سامنے عقیدۂ ختم نبوت کی عظمت و رفعت اور  محافظین ختم نبوت کی پوری تحریک اور تاریخ صفحۂ قرطاس پر منتقل کر دی گئی ہے  اور یہی مصباحی علما و مشائخ  کی شان ہے ۔  آپ کی اس کرم گستری پر فقیر سراپا سپاس ہے۔  اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل آپ کے علم و قلم میں مزید جولانیاں، روانیاں  اور تابانیاں عطا فرمائے ۔

 آمین ثم آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وذریتہ واولیاء امتہ وعلما ملتہ اجمعین ۔

والسلام مع الاکرام۔ گدائے کوئے مدینہ شریف

احقر سید صابر حسین شاہ بخاری قادری غفرلہ

مدیر اعلیٰ سہ ماہی مجلہ” خاتم النبیین ﷺ “(انٹر نیشنل)

 ختم نبوت اکیڈمی برھان شریف ضلع اٹک پنجاب پاکستان

(22/محرم الحرام 1446ھ/29/جولائی 2024ء ، بروز پیر بوقت 9:24صبح)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved